میری ڈیوٹی ختم ہوئی تو مجھے مرکزی کیمپ سے بلاوا آیا اور واپسی کیلئے کہا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ یہ ٹرک جو کہ تیار کھڑا ہے اگر اس ٹرک میں واپس جانا چاہو تو پشاور جا سکتے ہو مگر میں نے سوچا کہ یہ سڑک جسے شاہراہ ابریشم کہا جاتا ہے، بڑی شاندار سڑک تھی میں نے کہا کہ میں شاہراہ ابریشم کی سیر کرتا ہوا پشاور جاﺅں گا ۔ اتفاق سے ایک وین جو کہ مانسہرہ کیلئے تیار کھڑی تھی، میں ایک ہی جست میںویگن کے اندرتھا ۔صرف ایک ہی سواری جو کہ میںتھا، لیکر ویگن سڑک پر دوڑنے لگی۔ اتنی شاندار سڑک، ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے میں ہوائی جہاز میں اڑ رہا ہوں ۔
میں ایک دم چونک گیا جب کنڈیکٹر نے ٹکٹ مانگا اور میں نے پوچھا کتنا کرایہ تو جواب آیا 18روپے میرے توہوش ہی اُڑ گئے کیونکہ میرے پاس صرف 20روپے تھے ناچار دو نوٹ دس دس والے اسے دیئے اور 2روپے لیکر جیب میںرکھ لیے اور سوچوں میں گم ہو گیا کہ مانسہرہ سے ایبٹ آباد اورایبٹ آباد سے حسن ابدال اور حسن ابدال سے پشاور، میں کیسے پہنچوں گا؟ اسی پریشانی میں معاً مجھے ایک خیال آیا کہ ہمارے ایک بزرگ عبدالرحمن صاحب جو کہ گوجرانوالہ سے مانسہرہ کاروبار کیلئے آتے تھے (عبدالرحمن صاحب نوار ڈوری کاکام کرتے تھے)۔ مجھے ان کا خیال آیا کہ یا اللہ تو مُسَبِّبُ الاَسبَاب ِہے تو مہربانی فرما اور عبدا لرحمن صاحب کو بھیج دے (میں نے مانسہرہ پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا) اس وقت ایک ہی لمبا بازار تھا ‘ ویگن سے میں اترا اورسیدھا اس بازار میں چلتا رہا۔ دور دائیں ہاتھ ایک دکان پر بان پیڑھی وغیرہ لٹکی ہوئی تھیں لیکن وہ صاحب (عبدالرحمن) وہاں بھی نہ تھے۔ بڑی مایوسی ہوئی اور اسی طرح دائیں بائیں مذکورہ دکانیں تھیں اور میںاسی طرح آگے اور آگے ہی کی طرف رواں تھا۔
آخری دکان پر جب میں نے دیکھا تو مجھے یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ عبدالرحمن صاحب اس وقت اس دکاندار سے ملکر دکان سے اتر رہے تھے۔ مجھ پر نظر پڑ ی اور میری خوشی کی انتہا نہ رہی۔ میں تقریباً خوشی سے اچھل پڑا۔ خیر میں ان سے ملا‘ مصافحہ کیا ۔انہوں نے حال احوال پوچھا تو میں نے پورا واقع سنایا اور میں نے کہا کہ میں اللہ سے دعا کر رہا تھا کہ وہ مہربان آپ کو بھجوادے اور ویسا ہی ہوا تو جواب میں کہا کہ اسی نے مجھے بھیجا ہے۔
پھر وہاں سے ہم جی ٹی ایس کے اڈے (ایبٹ آباد کیلئے ) گئے ۔راستے میں انہوں نے پوچھا کہ کھانا کھایا یا نہیں میں نے نفی سے سر ہلایا تو انہوں نے کنٹین سے کھانا منگوایا اور وہ میں نے اکیلے ہی کھایا۔ بقول ان کے وہ دکاندار کے ساتھ کھا کر آئے تھے۔ بعد میں انہوں نے درجن مالٹے بھی لیے اور بس کے ٹکٹ بھی۔ مجھے تو معلوم نہ ہوا مگر جب ہم ایبٹ آباد پہنچے تو انہوں نے کہا کہ میرا یہاں شہر میں کوئی کام ہے آپ جائیں ، میں شام تک فارغ ہوں گا۔ انہوں نے مجھے پچاس کا نوٹ دیا کہ راستے میںکام آئیں گے جو کہ میں نے لے لیے۔ میں نے ان کو اور انہوں نے مجھے خدا حافظ کہا اور ہم ایک دوسرے سے رخصت ہو گئے۔ تقریباً ایک ہفتہ بعد وہ صاحب (عبدالرحمن) پشاور تشریف لائے میں ان سے بڑی گرم جوشی سے ملا اور پچاس کا نوٹ انہیں دیا۔ انہوں نے پوچھا کہ یہ کیسے روپے ہیں تو میں نے سارا واقعہ سنایاتو وہ بڑے حیران ہوئے اور کہا کہ یہ سب اللہ مہربان کی عنایت اور مہربانی سے ہوا حالانکہ میں تقریباً ایک ماہ بعد آیا ہوں۔ یہ اسی کا کام اور وقت قبولیت تھا........کہ اللہ رب العزت نے میرا ہمشکل بندہ تمہاری خدمت کیلئے بھیج دیا۔ اللہ مہربان توکل جہاں مہربان۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 535
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں